امریکی قانون ساز اوباما انتظامیہ کی جانب سے 10,000 شامی پناہ گزینوں کو امریکہ میں پناہ دینے کے منصوبے پر غور کر رہے ہیں۔
قانون سازوں کا سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ دہشت گرد اس اقدام سے فائدہ اٹھا کر امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔
ایوان نمائندگان میں داخلی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین مائیکل میکال نے ’اے بی سی‘ کے ٹیلی وژن پروگرام ’دس ویک‘ میں کہا کہ ’’اگر مجھے اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ ان لوگوں کی اچھی طرح جانچ کی جائے گی تو میں اس منصوبے کی حمایت کروں گا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کون ہیں۔‘‘
شامی پناہ گزینوں کی حالت زار نے واشنگٹن سمیت پوری دنیا کی توجہ حاصل کی ہے۔
رپبلیکن سینیٹر جان مکین نے گزشتہ ہفتے ایک پرجوش تقریر میں کہا تھا ’’یہ تشدد،
قتل، ہلاکتوں اور نسل کشی سے بھاگنے والے پناہ گزین ہیں۔‘‘
اس وقت لاکھوں شامی بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے 10,000 کو امریکہ اپنے ملک میں پناہ دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اوباما انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شامی پناہ گزینوں کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا کہ ’’جہاں ہماری سلامتی کا سوال ہو گا تو ہم کوئی شارٹ کٹ استعمال نہیں کریں گے۔ ہم کوشش کریں گے کہ جانچ پڑتال کے عمل کو تیز کریں یا زیادہ افراد کو ایک ہی وقت میں اس عمل سے گزاریں مگر ہم ایسا کرنے کے لیے مضبوط حفاظتی تدابیر کو نظرانداز نہیں کریں گے۔‘‘
پناہ گزینوں کے حق میں بولنے والوں کا کہنا ہے کہ 10,000 شامیوں کو قبول کرنا صحیح اقدام ہے مگر یہ تعداد پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔